مجھے یکسر بھلانا چاہتا تھا
وہ خود کو آزمانا چاہتا تھا

غرور اس شوخ کو کرنا تھا آخر
اسے سارا زمانہ چاہتا تھا

تعلق توڑ کے خوش ہوں کے وہ بھی
بچھڑنے کا بہانہ چاہتا تھا

خبر یہ ہے کہ وہ بے درد مجھ پر
بہت سے ظلم ڈھانا چاہتا تھا

ملاقاتیں ضروری ہو گئیں تھیں
میں رنگوں میں نہانا چاہتا تھا

تیری تصویر تھی جس کو چھپا کر
میں کمرے میں لگانا چاہتا تھا
مجھے یکسر بھلانا چاہتا تھا
وہ خود کو آزمانا چاہتا تھا

غرور اس شوخ کو کرنا تھا آخر
اسے سارا زمانہ چاہتا تھا

تعلق توڑ کے خوش ہوں کے وہ بھی
بچھڑنے کا بہانہ چاہتا تھا

خبر یہ ہے کہ وہ بے درد مجھ پر
بہت سے ظلم ڈھانا چاہتا تھا

ملاقاتیں ضروری ہو گئیں تھیں
میں رنگوں میں نہانا چاہتا تھا

تیری تصویر تھی جس کو چھپا کر
میں کمرے میں لگانا چاہتا تھا

اعجاز توکل